Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
سفر ہجرت کے واقعات
حدیث نمبر: 5869
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلَا الطَّرِيقُ لَا يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ يَأْتِ عَلَيْهَا الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهَا وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانًا بِيَدَيَّ يَنَامُ عَلَيْهِ وَبَسَطْتُ عَلَيْهِ فَرْوَةً وَقُلْتُ نَمْ يَا رسولَ الله وَأَنَا أَنْفُضُ مَا حَوْلَكَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ قُلْتُ: أَفِي غنمكَ لبنٌ؟ قَالَ: نعم قلتُ: أفتحلبُ؟ قَالَ: نَعَمْ. فَأَخَذَ شَاةً فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَوَى فِيهَا يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ فَأَتَيْتُ الْنَبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ فَوَافَقْتُهُ حَتَّى اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَاءِ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ فَقُلْتُ: اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَشَرِبَ حَتَّى رضيت ثمَّ قَالَ: «ألم يَأن الرحيل؟» قلتُ: بَلى قَالَ: فارتحلنا بعد مَا مَالَتِ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ فَقُلْتُ: أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا» فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا فِي جَلَدٍ مِنَ الْأَرْضِ فَقَالَ: إِنِّي أَرَاكُمَا دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوَا لِي فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَجَا فَجَعَلَ لَا يلقى أحدا إِلا قَالَ كفيتم مَا هَهُنَا فَلَا يَلْقَى أَحَدًا إِلَّا رَدَّهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
براء بن عازب رضی اللہ عنہ اپنے والد (عازب رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: ابوبکر! جب آپ رات کے وقت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ (ہجرت کے لیے) روانہ ہوئے تو آپ کا یہ سفر کیسے گزرا؟ انہوں نے فرمایا: ہم رات بھر اور اگلے روز دوپہر تک چلتے رہے، راستہ خالی تھا وہاں سے کوئی بھی نہیں گزر رہا تھا، ہمیں ایک طویل چٹان نظر آئی جس کا سایہ تھا، ابھی وہاں دھوپ نہیں آئی تھی، ہم نے وہاں قیام کیا، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آرام کے لیے اپنے ہاتھوں سے جگہ برابر کی اس پر ایک پوستین بچھائی، اور پھر میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ سو جائیں، اور میں اردگرد کے حالات کا جائزہ لیتا ہوں، آپ سو گئے اور میں جائزہ لینے کے لیے باہر نکل آیا، میں نے ایک چرواہا آتے ہوئے دیکھا اور اسے کہا: کیا تیری بکریاں دودھ دیتی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، میں نے کہا: کیا تم (میرے ل��ے) دودھ نکالو گے؟ اس نے کہا: ہاں، اس نے ایک بکری پکڑی اور لکڑی کے پیالے میں دودھ دوہا، اور میرے پاس ایک برتن تھا جسے میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ساتھ رکھا تھا، آپ اس سے سیراب ہوتے اور اسی سے پانی پیتے اور وضو کیا کرتے تھے، میں دودھ لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، میں نے انتظار کیا حتیٰ کہ آپ بیدار ہوئے، میں نے دودھ پر پانی ڈالا حتیٰ کہ اس کا نچلا حصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! نوش فرمائیں، آپ نے دودھ نوش فرمایا تو مجھے فرصت میسر آئی پھر آپ نے فرمایا: کیا کوچ کرنے کا وقت نہیں ہوا؟ میں نے عرض کیا، کیوں نہیں، ہو گیا ہے، فرمایا ہم نے زوال آفتاب کے بعد کوچ کیا، اور سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! پیچھا کرنے والا ہمیں آ لینا چاہتا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے بددعا فرمائی تو اس کا گھوڑا پیٹ تک سخت زمین میں دھنس گیا، اس نے کہا: میں نے تمہیں دیکھا کہ تم نے میرے لیے بددعا کی ہے، تم میرے لیے دعا کرو اور میں تمہیں اللہ کی ضمانت دیتا ہوں کہ میں تمہاری تلاش میں نکلنے والوں کو تمہارے پیچھے نہیں آنے دوں گا، چنانچہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی تو وہ نجات پا گیا، پھر وہ جسے بھی ملتا اس سے یہی کہتا: اس طرف تمہیں جانے کی ضرورت نہیں، میں ادھر سے ہو آیا ہوں، اس طرح وہ ہر ملنے والے کو واپس کر دیتا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3615) ومسلم (75/ 2009)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه