مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اونٹ کی اوجڑی اور غلاظت پھینکی گئی
حدیث نمبر: 5847
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ وَجُمِعَ قُرَيْشٌ فِي مَجَالِسِهِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ» ثَلَاثًا-وَكَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا-: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَام وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بن الْوَلِيد» . قَالَ عبد الله: فو الله لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ القليب لعنة» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے جبکہ قریشی اپنی مجالس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے کہا: تم میں سے کون فلاں قبیلے کے ذبح کیے ہوئے اونٹوں کے پاس جائے اور وہ وہاں سے اس کا گوبر، خون اور پوست اٹھا لائے، پھر وہ انتظار کرے اور جب وہ سجدے میں جائیں تو وہ ان چیزوں کو ان کی گردن پر رکھ دے؟ چنانچہ ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا، (اور وہ سب چیزیں لے آیا) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں گئے تو اس نے وہ چیزیں آپ کی گردن پر رکھ دیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے ہی کی حالت میں رہے، وہ (مشرکین) دیکھ کر ہنس رہے تھے اور ہنسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے، چنانچہ ایک شخص فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا (اور انہیں بتایا) تو وہ دوڑتی ہوئی تشریف لائیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے ہی کی حالت میں تھے فاطمہ رضی اللہ عنہ نے اس (غلاظت) کو آپ سے اتار پھینکا، اور انہیں برا بھلا کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے، اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے، اے اللہ! تو قریش کو پکڑ لے۔ “ تین بار فرمایا، اور آپ کا معمول تھا کہ جب آپ دعا کرتے تو تین بار دعا کرتے تھے، اور جب (اللہ سے) کوئی چیز طلب فرماتے تو تین بار طلب فرماتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! عمرو بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو پکڑ لے۔ “ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم! بدر کے دن میں نے ان سب کو مقتول پایا، پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قلیب والوں پر لعنت برسا دی گئی۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (520) و مسلم (107/ 1794)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه