مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا
حدیث نمبر: 5836
وَفِي رِوَايَة ابْن عبَّاسٍ: فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ كَالْمُسْتَشِيرِ لَهُ فَأَشَارَ جِبْرِيلُ بِيَدِهِ أَنْ تَوَاضَعْ. فَقُلْتُ: «نَبِيًّا عَبْدًا» قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ ذَلِكَ لَا يَأْكُلُ متكأ يَقُولُ: «آكُلُ كَمَا يَأْكُلُ الْعَبْدُ وَأَجْلِسُ كَمَا يَجْلِسُ العبدُ» رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبریل ؑ کی طرف دیکھا جیسے آپ ان سے مشورہ کر رہے ہیں، جبریل ؑ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آپ تواضع اختیار کریں، میں نے کہا: میں عبادت گزار نبی بننا پسند کرتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٹیک لگا کر نہیں کھایا کرتے تھے، اور فرمایا کرتے تھے: ”میں ایسے کھاؤں گا، جیسے (عام) بندہ، کھاتا ہے، اور میں ایسے بیٹھوں گا، جیسے بندہ بیٹھتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (13/ 248. 249 ح 3684) [و أبو الشيخ في أخلاق النبيﷺ (ص198)]
٭ بقية لم يصرح بالسماع و الزھري مدلس و عنعن و محمد بن علي بن عبد الله بن عباس: لم يسمع من جده.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف