مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے ساتھ کیسا رویہ ہوتا تھا؟
حدیث نمبر: 5823
وَعَنْ خَارِ َةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: دَخَلَ نَفَرٌ عَلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالُوا لَهُ: حَدِّثْنَا أَحَادِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنْتُ جَارَهُ فَكَانَ إِذَا نزل الْوَحْيُ بَعَثَ إِلَيَّ فَكَتَبْتُهُ لَهُ فَكَانَ إِذَا ذَكَرْنَا الدُّنْيَا ذَكَرَهَا مَعَنَا وَإِذَا ذَكَرْنَا الْآخِرَةَ ذَكَرَهَا مَعَنَا وَإِذَا ذَكَرْنَا الطَّعَامَ ذَكَرَهُ مَعَنَا فَكُلُّ هَذَا أُحَدِّثُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
خارجہ بن زید بن ثابت بیان کرتے ہیں، کچھ افراد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے ان سے کہا، آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سناؤ، انہوں نے کہا، میں آپ کا پڑوسی تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ مجھے بلاتے اور میں وحی کو لکھ دیتا تھا، جب ہم دنیا کا ذکر کرتے تھے تو آپ ہمارے ساتھ اس کا ذکر فرماتے تھے، جب ہم آخرت کا ذکر کرتے تو آپ ہمارے ساتھ اس کا ذکر فرماتے تھے، اور جب ہم کھانے کا ذکر کرتے تو آپ ہمارے ساتھ کھانے کا ذکر فرماتے تھے۔ میں یہ ساری باتیں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کر رہا ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی فی الشمائل و فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (في الشمائل:342) والبغوي في شرح السنة (13/ 245 ح 3679)]
٭ فيه سليمان بن خارجة: مجھول الحال.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف