مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خدام کے ساتھ برتاؤ
حدیث نمبر: 5819
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَدَمْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ خَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا لَامَنِي عَلَى شَيْءٍ قَطُّ أَتَى فِيهِ عَلَى يَدَيَّ فَإِنْ لَامَنِي لَائِمٌ مِنْ أَهْلِهِ قَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَوْ قُضِيَ شَيْءٌ كَانَ» . هَذَا لَفَظُ «الْمَصَابِيحِ» وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . مَعَ تَغْيِيرٍ يَسِيرٍ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں آٹھ برس کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کے لیے حاضر ہوا اور دس سال آپ کی خدمت کی، آپ نے اس عرصے میں میرے ہاتھوں ہونے والے کسی نقصان پر مجھے ملامت نہیں کی، اگر آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی مجھے ملامت کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”اسے چھوڑ دو، کیونکہ جو تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے وہ ہو کر رہتا ہے۔ “ یہ الفاظِ حدیث مصابیح کے ہیں، اور امام بیہقی نے کچھ تبدیلی کے ساتھ شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، ذکره البغوي في المصابيح السنة (57/4. 58 ح 4538) و رواھ البيھقي في شعب الإيمان (8070 و کتاب القدر: 212 وسنده صحيح) و له شواھد عند أحمد (3/ 231 و ابن سعد (7/ 17) و البخاري (2768، 6038، 6911) و مسلم (2309) و الخطيب في تاريخ بغداد (3/ 303) و ابن حبان (الموارد: 1816) وغيرھم.
٭ ورواه الخرائطي في مکارم الأخلاق (71)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح