مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
خلق نبوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 5807
وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ بَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ فَعَلِقَتِ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطَفَتْ رِدَاءَهُ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعْطُونِي رِدَائِي لَوْ كَانَ لِي عَدَدَ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمٌ لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا كذوباً وَلَا جَبَانًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اس اثنا میں کہ غزوۂ حنین سے واپسی پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، (راستے میں) اعرابی چمٹ کر آپ سے سوال کرنے لگے، حتی کہ انہوں نے آپ کو ببول کے درخت کی طرف دھکیل دیا، وہ (کانٹے) آپ کی چادر سے الجھ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: ”میری چادر مجھے دے دو، اگر میرے پاس ان (کانٹے دار) درختوں جتنے اونٹ ہوتے تو میں وہ بھی تمہارے درمیان تقسیم کر دیتا، لہذا تم مجھے بخیل پاؤ گے نہ جھوٹا اور نہ بزدل۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2821)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح