مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت و شجاعت
حدیث نمبر: 5804
وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَجْوَدَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاس إِلَى الصَّوْت هُوَ يَقُولُ: «لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا» وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ وَفِي عُنُقِهِ سَيْفٌ. فَقَالَ: «لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ حسین، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے تو لوگ اس کی آواز کی طرف چل پڑے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے پہلے اس کی آواز کی طرف گئے تھے اور واپسی پر آپ لوگوں سے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”گھبراؤ نہیں، گھبراؤ نہیں۔ “ آپ اس وقت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، اس پر زین نہیں تھی اور آپ کے گلے میں تلوار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس (گھوڑے) کو نہایت تیز رفتار پایا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6033) و مسلم (48/ 2307)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه