مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
بچّوں پر شفقت
حدیث نمبر: 5781
وَعَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ صَغِيرَةٌ فَقَالَ: «ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ» فَأُتِيَ بِهَا تُحْمَلُ فَأَخَذَ الْخَمِيصَةَ بِيَدِهِ فَأَلْبَسَهَا. قَالَ: «أَبْلِي وَأَخْلِقِي ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي» وَكَانَ فِيهَا عَلَمٌ أَخْضَرُ أَوْ أَصْفَرُ. فَقَالَ: «يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سِنَاهْ» وَهِيَ بالحبشيَّةِ حسنَة. قَالَت: فذهبتُ أَلعبُ بخاتمِ النبوَّةِ فز برني أُبَيٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دعها» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے ان میں ایک چھوٹی سی کالی چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ام خالد کو میرے پاس لاؤ، اسے اٹھا کر لایا گیا، آپ نے اپنے دست مبارک سے وہ چادر پکڑی اور اسے پہنا دی، اور فرمایا: ”تم اسے بوسیدہ کرو اور تم اسے پرانا کرو (دیر تک جیتی رہو)، تم اسے بوسیدہ کرو اور اسے پرانا کرو۔ “ اس (چادر) میں سبز یا زرد رنگ کے نشانات تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ام خالد! یہ ”سناہ“ ہے۔ “ اور یہ (سناہ) حبشی زبان کا لفظ ہے یعنی خوبصورت؟ وہ بیان کرتی ہیں، میں مہر نبوت کے ساتھ کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3071)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح