مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت کو کیسے جانا
حدیث نمبر: 5774
وَعَن أبي ذرّ الْغِفَارِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ؟ فَقَالَ: يَا أَبَا ذَر أَتَانِي ملكان وَأَنا ب بعض بطحاء مَكَّة فَوَقع أَحدهمَا على الْأَرْضِ وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهْوَ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَزِنْهُ بِرَجُلٍ فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِعَشَرَةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ ثُمَّ قَالَ: زنه بِمِائَة فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ. قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لصَاحبه: لَو وزنته بأمته لرجحها. رَوَاهُمَا الدَّارمِيّ
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے کیسے جانا کہ آپ نبی ہیں، حتی کہ آپ نے یقین کر لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! میرے پاس دو فرشتے آئے جبکہ میں مکہ کی وادی بطحا میں تھا، ان میں سے ایک زمین پر اتر آیا اور دوسرا آسمان اور زمین کے درمیان تھا، ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: کیا یہ وہی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، اس نے کہا: ان کا ایک آدمی کے ساتھ وزن کریں، میرا اس کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں اس پر بھاری تھا، پھر اس نے کہا: ان کا دس افراد کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھاری رہا، پھر اس نے کہا: ان کا سو افراد کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا، پھر اس نے کہا: ان کا ایک ہزار کے ساتھ وزن کرو، میرا ان کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا، گویا ترازو کے ہلکے ہونے کی وجہ سے، میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ مجھ پر گر پڑیں گے۔ “ فرمایا: ”ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: اگر تم نے ان کا ان کی پوری امت کے ساتھ بھی وزن کر لیا تو یہ اس (امت) پر غالب آ جائیں گے۔ “ دونوں احادیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (9/1 ح 14)
٭ فيه عروة بن الزبير عن أبي ذررضي الله عنه و ما أراه سمع منه و قال ابن إسحاق إمام المغازي رحمه الله: ’’حدثني ثور بن يزيد عن خالد بن معدان عن أصحاب رسول الله ﷺ أنھم قالوا: يا رسول الله!أخبرنا عن نفسک؟ فقال: دعوة أبي إبراهيم و بشري عيسي و رأت أمي حين حملت بي أنه خرج منھا نور أضاء ت له قصور بصري من أرض الشام و استرضعت في بني سعد بن بکر، فبينا أنا مع أخ في بھم لنا، أتاني رجلان عليھما ثياب بياض، معھما طست من ذھب مملوءة ثلجًا فأضجعاني فشقابطني ثم استخرجا قلبي فشقاه فأخرجا منه علقة سوداء فألقياھا ثم غسلا قلبي و بطني بذاک الثلج حتي إذا أنقياه، رداه کما کان ثم قال أحدھما لصاحبه: زنه بعشرة من أمته فوزنني بعشرة فوزنتھم ثم قال: زنه بألف من أمته فوزنني بألف فوزنتھم فقال: دعه عنک فلو وزنته بأمته لوزنھم.‘‘ (السيره لابن إسحاق ص 103) وسنده حسن لذاته وھو يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف