Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت
حدیث نمبر: 5773
عَن ابْن عبَّاس قَالَ: إنَّ الله تَعَالَى فضل مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ فَقَالُوا يَا أَبَا عَبَّاسٍ بِمَ فَضَّله الله عَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِأَهْلِ السَّمَاءِ [وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَ َلِكَ نجزي الظَّالِمين] وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: [إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تأخَّر] قَالُوا: وَمَا فَضْلُهُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ؟ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: [وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَنْ يَشَاء] الْآيَةَ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: [وَمَا أَرْسَلْنَاك إِلَّا كَافَّة للنَّاس] فَأرْسلهُ إِلَى الْجِنّ وَالْإِنْس
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام انبیا ؑ اور آسمان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ انہوں نے کہا: ابو عباس! اللہ تعالیٰ نے آپ کو آسمان والوں پر کس چیز سے فضیلت عطا فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آسمان والوں سے فرمایا: ان میں سے جس نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کے سوا معبود ہوں تو ہم اسے جہنم کی سزا دیں گے، ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرمایا: ہم نے آپ کو فتح مبین عطا فرمائی تا کہ اللہ آپ کے تمام گناہ معاف فرما دے۔ انہوں نے کہا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دوسرے انبیا ؑ پر کون سی فضیلت ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی زبان کے ساتھ مبعوث فرمایا تا کہ وہ انہیں وضاحت کر سکے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرمایا: ہم نے آپ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ سو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جنوں اور تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی و الحاکم۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الدارمي (1/ 25. 26 ح 47) والحاکم (2/ 350)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن