مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
تورات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کا ذکر
حدیث نمبر: 5771
وَعَنْ كَعْبٍ يَحْكِي عَنِ التَّوْرَاةِ قَالَ: نَجِدُ مَكْتُوبًا محمدٌ رسولُ الله عَبدِي الْمُخْتَار لَا فظٌّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ مَوْلِدُهُ بِمَكَّةَ وَهِجْرَتُهُ بِطِيبَةَ وَمُلْكُهُ بِالشَّامِ وَأُمَّتُهُ الْحَمَّادُونَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي كُلِّ مَنْزِلَةٍ وَيُكَبِّرُونَهُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ رُعَاةٌ لِلشَّمْسِ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ إِذَا جَاءَ وَقْتُهَا يتأزَّرون على أَنْصَافهمْ ويتوضؤون عَلَى أَطْرَافِه مْ مُنَادِيهِمْ يُنَادِي فِي جَوِّ السَّمَاءِ صَفُّهُمْ فِي الْقِتَالِ وَصَفُّهُمْ فِي الصَّلَاةِ سَوَاءٌ لَهُمْ بِاللَّيْلِ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ «. هَذَا لَفْظُ» الْمَصَابِيحِ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ مَعَ تَغْيِير يسير
کعب رضی اللہ عنہ تورات سے نقل کرتے ہیں کہ ہم تورات میں یہ لکھا ہوا پاتے ہیں: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، میرے منتخب بندے ہیں، وہ نہ تو بد اخلاق ہیں اور نہ سخت دل، نہ بازاروں میں شور و غل کرنے والے ہیں اور نہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں، بلکہ وہ درگزر کرتے اور معاف کر دیتے ہیں، ان کی جائے پیدائش مکہ ہے، ان کی ہجرت طیبہ (مدینہ) کی طرف ہو گی، ان کی حکومت ملکِ شام میں ہو گی، ان کی امت بہت زیادہ حمد کرنے والی ہو گی، وہ خوشحالی و تنگدستی (ہر حال) میں ہر جگہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کریں گے، ہر بلند جگہ پر اللہ تعالیٰ کی تکبیر بیان کریں گے، وہ (نمازوں کے اوقات کے لیے) سورج کا خیال رکھتے ہوں گے، جب نماز کا وقت ہو جائے گا تو وہ نماز پڑھیں گے، ان کا ازار نصف پنڈلیوں تک ہو گا، وہ اعضائے وضو تک وضو کریں گے، ان کا مؤذن بلند جگہ پر (کھڑا ہو کر) اذان دے گا، ان کی نماز کے دوران صفیں اور ان کی میدان جہاد میں صفیں برابر ہوں گی، اور رات کے وقت ان (تہجد کے وقت تسبیح و تہلیل) کی آواز اس طرح ہو گی جس طرح شہد کی مکھی کی آواز ہوتی ہے۔ “ یہ الفاظ مصابیح کے ہیں، اور امام دارمی نے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ اسے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (4/1. 5 ح 5)
٭ الأعمش مدلس و عنعن.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف