مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
مخلوق میں سے حسب و نسب اور ذات کے اعتبار سے بہترین کون؟
حدیث نمبر: 5757
وَعَن الْعَبَّاس أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: «مَنْ أَنَا؟» فَقَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ: «أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ ثمَّ جعلهم فرقتَيْن فجعلني فِي خير فِرْقَةً ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبيلَة ثمَّ جعله بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا فَأَنَا خَيْرُهُمْ نفسا وَخَيرهمْ بَيْتا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (غصے کی حالت میں) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے گویا انہوں نے کچھ (نسب میں طعن) سنا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تو فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے ان میں سے بہتر گروہ میں پیدا فرمایا، پھر اس نے ان کے قبیلے بنائے تو مجھے ان سب سے بہتر قبیلے میں پیدا فرمایا، پھر ان کو گھرانے گھرانے بنایا تو مجھے ان میں سے بہترین گھرانے میں پیدا فرمایا، میں ان سے نفس و حسب کے لحاظ سے بھی بہتر ہوں اور ان کے گھرانے کے لحاظ سے بھی بہتر ہوں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3607. 3608 وقال: حسن)
٭ فيه يزيد بن أبي زياد: ضعيف مشھور.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف