مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
کائنات کا ذکر
حدیث نمبر: 5735
وَعَنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَأَصْحَابُهُ إِذْ أَتَى عَلَيْهِمْ سَحَابٌ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذِهِ الْعَنَانُ هَذِهِ رَوَايَا الْأَرْضِ يَسُوقُهَا اللَّهُ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْكُرُونَهُ وَلَا يَدعُونَهُ» . ثمَّ قَالَ: «هَل تَدْرُونَ من فَوْقَكُمْ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «فَإِنَّهَا الرَّقِيعُ سَقْفٌ مَحْفُوظٌ وَمَوْجٌ مَكْفُوفٌ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا خَمْسُمِائَةِ عَامٍ» ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ ورسولُه أعلمُ. قَالَ: «سماءانِ بُعْدُ مَا بَيْنَهُمَا خَمْسُمِائَةِ سَنَةٍ» . ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ «مَا بَيْنَ كُلِّ سَمَاءَيْنِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ فَوْقَ ذَلِكَ الْعَرْشُ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّماءين» . ثُمَّ قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا تَحْتَ ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «إِنَّ تَحْتَهَا أَرْضًا أُخْرَى بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ» . حَتَّى عدَّ سَبْعَ أَرضين بَين كلَّ أَرضين مسيرَة خَمْسمِائَة سنة قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّكُمْ دَلَّيْتُمْ بِحَبْلٍ إِلَى الْأَرْضِ السُّفْلَى لَهَبَطَ عَلَى اللَّهِ» ثُمَّ قَرَأَ (هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شيءٍ عليم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَةَ تَدُلُّ على أَنه أَرَادَ الهبط عَلَى عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ وَعِلْمُ اللَّهِ وَقُدْرَتُهُ وَسُلْطَانُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَهُوَ عَلَى الْعَرْش كَمَا وصف نَفسه فِي كِتَابه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس اثنا میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بادل آیا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ عنان ہے، یہ زمین کو سیراب کرنے والا ہے، اللہ اس کو اس قوم کی طرف ہانک کر لے جاتا ہے جو نہ تو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور نہ اس سے دعا کرتے ہیں۔ “ پھر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رقیع (آسمان کا نام) ایک محفوظ چھت اور تھمی ہوئی موج ہے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: ”تمہارے اور اس کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ “ پھر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: ”آسمان اور ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ “ راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا حتی کہ آپ نے سات آسمان گنے۔ ”اور ہر دو آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ “ پھر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اوپر عرش ہے، اس کے اور آسمان کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی دو آسمانوں کے درمیان ہے۔ “ پھر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: ”وہ زمین ہے۔ “ پھر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو اس کے نیچے کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: ”اس کے نیچے ایک دوسری زمین ہے، ان دونوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ “ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات زمینیں شمار کیں۔ ”اور ہر دو زمینوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ “ پھر فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے! اگر تم نچلی زمین کی طرف رسی لٹکاؤ تو وہ اللہ کے علم میں ہے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: ”وہی اول، وہی آخر، وہی ظاہر، وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ “ اور امام ترمذی نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءتِ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ وہ اللہ کے علم، اس کی قدرت اور اس کی بادشاہت میں گرتی ہے، اور اللہ کا علم و قدرت اور اس کی بادشاہت ہر جگہ پر ہے جبکہ وہ عرش پر (مستوی) ہے، جیسا کہ اس نے اپنے متعلق اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 206. 207 ح 1770) و الترمذي (3298 وقال: غريب)
٭ الحسن البصري مدلس و عنعن و لبعض الحديث شواھد.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف