مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
اسرافیل علیہ السلام کے بارے میں
حدیث نمبر: 5731
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ إِسْرَافِيلَ مُنْذُ يَوْمَ خَلْقَهُ صَافًّا قَدَمَيْهِ لَا يَرْفَعُ بَصَرَهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَبْعُونَ نورا مَا مِنْهَا من نورٍ يدنو مِنْهُ إِلاّ احْتَرَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اسرافیل ؑ کو پیدا فرمایا، اس نے جس روز سے اسے پیدا فرمایا وہ اس وقت سے اپنے قدموں پر کھڑا ہے اور وہ اپنی نظر تک نہیں اٹھاتا، اس کے اور اس کے رب تبارک و تعالیٰ کے درمیان ستر نور ہیں، جو اس نور کے قریب جاتا ہے تو وہ جل جاتا ہے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (لم أجده) [و رواه الطبراني في الکبير (11/ 379. 380 ح 12061) والبيھقي في شعب الإيمان (157، نسخة محققة: 155) و في السند محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليلي ضعيف مشھور ضعفه جمھور المحدثين و في السند علة أخري]»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف