مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
خواتین میں سے چند ہی درجہ کمال پر فائز ہوئیں
حدیث نمبر: 5724
وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَمُلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النساءِ إِلا مريمُ بنتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَذَكَرَ حَدِيثَ أَنَسٍ: «يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ» . وَحَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ» وَحَدِيثُ ابْن عمر: الْكَرِيم بن الْكَرِيمِ: «. فِي» بَابِ الْمُفَاخَرَةِ وَالْعَصَبِيَّةِ
ابوموسی رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں میں سے تو بہت سے کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون کمال کو پہنچیں، اور عائشہ رضی اللہ عنہ کو تمام عورتوں پر ایسے ہی برتری حاصل ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر فضیلت حاصل ہے۔ “ متفق علیہ۔ اور انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ((یا خیر البریۃ))، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ((أی الناس اکرم)) اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ((الکریم ابن الکریم)) باب المفاخرۃ و العصیۃ میں ذکر کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3411) و مسلم (2431/70)
حديث ’’خير البرية‘‘ تقدم (4896) و ’’أي الناس، أکرم‘‘ تقدم (4893) و ’’الکريم بن الکريم‘‘ تقدم (4894)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه