مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
جنت اور جہنم کن کے لئے؟
حدیث نمبر: 5696
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللَّهُ لِأَهْلِهَا فِيهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا ثُمَّ حَفَّهَا بالمكارِه ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ. قَالَ: فَلَمَّا خَلَقَ اللَّهُ النَّارَ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فنظرَ إِليها فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ ثُمَّ قَالَ: يَا جبريلُ اذهبْ فانظرْ إِليها فذهبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ: أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا تو جبریل ؑ سے فرمایا: جاؤ اسے دیکھو، وہ گئے اور انہوں نے اس کو اور اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا اس کو دیکھا، پھر واپس آئے تو عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا: جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ “ فرمایا: ”وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہو گا۔ “ فرمایا: ”جب اللہ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا: جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ “ فرمایا: ”وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کیا، رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو سنے گا وہ اس میں داخل نہیں ہو گا۔ “ اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد شہوات کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا: ”جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ “ فرمایا: ”وہ گئے اور اسے دیکھا تو (آ کر) عرض کیا: رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچے گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2560 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4744) و النسائي (7/ 3 ح 3794)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن