مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
آسمان اور زمین کا فاصلہ
حدیث نمبر: 5688
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً مِثْلَ هَذِهِ-وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ الْجُمْجُمَةِ-أُرْسِلَتْ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَهِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِمِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتِ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أنْ تبلع أَصْلهَا أَو قعرها» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اتنا سیسہ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”آسمان سے زمین کی طرف چھوڑا جائے اور وہ پانچ سو میل کی مسافت ہے، تو وہ شام سے پہلے زمین پر پہنچ جائے، اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو اسے اس کی اصل (پہلے کڑی) تک یا اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے متواتر چالیس سال لگیں گے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2588 وقال: حسن صحيح)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن