مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
اہل جہنم کی بھوک اور کھانے پینے کا بیان
حدیث نمبر: 5686
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغُصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمُ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قطعتْ مَا فِي بطونِهم فيقولونَ: ادْعوا خَزَنَةَ جهنمَ فيقولونَ: أَلمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى. قَالُوا: فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ قَالَ: فيقولونَ: ادْعوا مَالِكًا فيقولونَ: يَا مالكُ ليَقْضِ علَينا ربُّكَ قَالَ: «فيُجيبُهم إِنَّكم ماكِثونَ» . قَالَ الْأَعْمَشُ: نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَإِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ. قَالَ: فَيَقُولُونَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ قَالَ: فيُجيبُهم: اخْسَؤوا فِيهَا وَلَا تُكلمونِ قَالَ: «فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَالنَّاسُ لَا يرفعونَ هَذَا الحديثَ. رَوَاهُ الترمذيُّ
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم والوں پر بھوک ڈال دی جائے گی، اور وہ (بھوک کی تکلیف) اس عذاب (کی تکلیف) کے برابر ہو گی جس میں وہ مبتلا ہوں گے، وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی کانٹے دار کھانے کے ذریعے کی جائے گی، وہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا، وہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی اس طرح کے کھانے سے فریاد رسی کی جائے گی جو حلق میں اٹک جانے والا ہو گا، وہ یاد کریں گے کہ وہ دنیا میں، حلق میں اٹک جانے والی چیزوں کو گزارنے کے لیے پانی پیا کرتے تھے، وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو لوہے کے آنکڑوں کے ذریعے گرم کھولتا ہوا پانی ان کے قریب کیا جائے گا، جب وہ ان کے چہروں کے قریب ہو گا تو وہ ان کے چہروں کو جلا دے گا، اور ان کے پیٹ میں داخل ہو گا تو وہ پیٹ میں موجود ہر چیز کو کاٹ ڈالے گا، وہ کہیں گے: جہنم کے دربانوں کو بلاؤ، تو وہ جواب دیں گے، کیا تمہارے رسول معجزات لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں، آئے تھے، وہ کہیں گے: (پھر) پکارتے رہو، اور کافروں کی پکار خسارے میں ہے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (کافر) کہیں گے: مالک کو بلاؤ، وہ کہیں گے، مالک! تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے۔ “ فرمایا: ”وہ انہیں جواب دے گا: بے شک تم ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں ٹھہرنے والے ہو۔ “ اعمش ؒ نے فرمایا: مجھے بتایا گیا کہ ان کی دعا اور مالک کے انہیں جواب دینے میں ہزار سال کا وقفہ ہو گا۔ فرمایا: ”وہ کہیں گے، اپنے رب سے دعا کرو، تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں، وہ عرض کریں گے: ہمارے پروردگار! ہماری شقاوت ہم پر غالب آ گئی اور ہم گمراہ لوگ تھے، ہمارے پروردگار! ہمیں یہاں سے نکال دے، اگر ہم نے دوبارہ وہی کام کیے (جن پر تو ناراض ہوتا ہے) تو ہم ظالم ہوں گے۔ “ فرمایا: ”وہ انہیں جواب دے گا: ذلیل ہو کر اسی میں رہو، اور مجھ سے کلام نہ کرو۔ “ فرمایا: ”اس وقت وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے، اور اس وقت وہ چیخ و پکار، حسرت اور تباہی میں مبتلا ہو جائیں گے۔ “ اور عبداللہ بن عبد الرحمن ؒ (راوی) بیان کرتے ہیں، لوگ اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2586)
٭ الأعمش مدلس و عنعن و قال أحمد: ’’الأعمش لم يسمع من شمر بن عطية‘‘. (المراسيل لابن أبي حاتم ص 82)»
قال الشيخ الألباني: ضعيفٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف