Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
زقُوم کے درخت کا ذکر
حدیث نمبر: 5683
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: (اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُم مُسلمُونَ) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَو أَن قَطْرَة من الزقوم قطرات فِي دَارِ الدُّنْيَا لَأَفْسَدَتْ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ مَعَايِشَهُمْ فَكَيْفَ بِمَنْ يَكُونُ طَعَامَهُ؟» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر زقوم (تھوہر) کا ایک قطرہ دنیا میں گرا دیا جائے تو وہ زمین والوں پر ان کے اسبابِ زندگانی خراب کر دے، تو اس شخص کی کیا حالت ہو گی جس کا کھانا ہی وہی ہو گا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2585) [و ابن ماجه (4325) وصححه ابن حبان (الموارد: 2611، الإحسان: 7427) و الحاکم علي شرط الشيخين (2/ 294، 451) ووافقه الذهبي]
٭ رواية شعبة عن الأعمش محمولة علي السماع، انظر ’’مسألة التسمية‘‘ لمحمد بن طاھر المقدسي (ص 47) و للحديث علة غير قادحة عند ابن أبي شيبة (13/ 161 ح 15991) و أحمد (1/ 338 ح 3138) وغيرهما.»

قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح