مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
جنت کے گھوڑے یاقوت کے
حدیث نمبر: 5643
وَعَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْخَيْلَ أَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ أُدْخِلْتَ الْجَنَّةَ أُتِيتَ بِفَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ لَهُ جَنَاحَانِ فَحُمِلْتَ عَلَيْهِ ثُمَّ طَارَ بِكَ حَيْثُ شِئْتَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَأَبُو سَوْرَةَ الرَّاوِي يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: أَبُو سَوْرَةَ هَذَا مُنكر الحَدِيث يروي مَنَاكِير
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں (دنیا میں) گھوڑے پسند کرتا ہوں، کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تجھے جنت میں داخل کر دیا گیا تو تجھے یاقوت کا ایک گھوڑا دیا جائے گا، جس کے دو پر ہوں گے، تجھے اس پر سوار کیا جائے گا، پھر تو جہاں چاہے گا وہ تجھے اڑا لے جائے گا۔ “ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: اس حدیث کی سند قوی نہیں، ابو سورہ راوی حدیث کے معاملے میں ضعیف قرار دیا گیا ہے، میں نے امام بخاری سے سنا، وہ فرما رہے تھے یہ منکر الحدیث ہے، اور وہ منکر روایات بیان کرتا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2544)
٭ و للحديث شاھد عند البيھقي في البعث و النشور (439) وسنده حسن لذاته.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن