صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
1. بَابُ وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} :
باب: اور اللہ تعالیٰ کے فرمان (سورۃ المائدہ) کی تفسیر ”بلاشبہ شراب، جوا، بت اور پانسے گندے کام ہیں شیطان کے کاموں سے پس تم ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ“۔
حدیث نمبر: 5575
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا، حُرِمَهَا فِي الآخِرَةِ» .
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس نے توبہ نہیں کی تو آخرت میں وہ اس سے محروم رہے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5575 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5575
حدیث حاشیہ:
یعنی جنت میں جانے ہی نہ پائے گا تو وہاں کی شراب اسے کیسے نصیب ہو سکے گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5575
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5575
حدیث حاشیہ:
(1)
شرابی آدمی جنت سے محروم رہے گا بلکہ ایک دوسری حدیث میں اس کی سنگینی ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”نشہ کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ عہد ہے جس کا پورا کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لے رکھا ہے کہ اسے وہ آخرت میں طينة الخبال ضرور پلائے گا۔
“ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! طينة الخبال کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا:
”دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا پسینہ۔
“ یا فرمایا:
”دوزخیوں کے زخموں سے نکلنے والا لہو اور پیپ۔
“ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5217 (2002) (2)
بہرحال شراب کی حرمت کے بعد شراب نوشی انتہائی سنگین جرم ہے کہ شراب کے رسیا نے شراب نوشی سے توبہ نہ کی تو اسے جنت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صرف شراب پینے پر یہ سزا ہے، خواہ اسے نشہ آئے یا نہ آئے کیونکہ شراب پینے پر اس سزا کو مرتب کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 43/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5575