مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
جنتیوں کی کیفیات
حدیث نمبر: 5619
وَعَن أبي هُرَيْرَة قا ل: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا لَا يَسْقَمُونُ وَلَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتْفُلُونَ وَلَا يَتَمَخَّطُونَ آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَوَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ ستونَ ذِرَاعا فِي السَّمَاء. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گی، پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کی صورتیں آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گی، (محبت و اتفاق کے لحاظ سے) ان کے دل فرد واحد کے دل کی طرح ہوں گے، ان میں باہمی اختلاف ہو گا نہ کوئی باہمی بغض ہو گا، ان میں سے ہر شخص کے لیے بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ وہ اس قدر حسین ہوں گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈیوں اور گوشت میں نظر آتا ہو گا، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہوں گے، وہ بیمار ہوں گے نہ پیشاب کریں گے، انہیں پاخانے کی حاجت ہو گی نہ انہیں تھوک آئے گی اور نہ ہی ناک سے آلائش نکلے گی، ان کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی، ان کی انگھیٹیوں کا ایندھن خوشبو دار عود ہو گا، ان کا پسینہ کستوری کی طرح ہو گا، وہ تخلیق کے لحاظ سے برابر ہوں گے جیسے فرد واحد ہوں، اور وہ اپنے والد آدم ؑ کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3245. 3246، 3254) و مسلم (16، 15/ 2834)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه