صحيح البخاري
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 5574
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا مِنَ الأَضَاحِيِّ ثَلاَثًا» . وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَأْكُلُ بِالزَّيْتِ حِينَ يَنْفِرُ مِنْ مِنًى، مِنْ أَجْلِ لُحُومِ الْهَدْيِ.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب کے بھتیجے نے، انہیں ان کے چچا ابن شہاب (محمد بن مسلم) نے، انہیں سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن تک کھاؤ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ سے کوچ کرتے وقت روٹی زیتون کے تیل سے کھاتے کیونکہ وہ قربانی کے گوشت سے (تین دن کے بعد) پرہیز کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5574 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5574
حدیث حاشیہ:
قربانی کرنے میں مالی اور جانی ایثار کے ساتھ ساتھ محتاجوں اور غریبوں کی ہمدردی اور مدد بھی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، ﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (الحج)
اور قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لیے اللہ کے نشانات مقرر کر دیئے ہیں ان میں تمہیں نفع ہے۔
پس انہیں کھڑا کر کے نام اللہ پڑھ کر نحر کرو۔
پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں تو اسے خود بھی کھاؤ، مسکینوں، سوال سے كرنے والوں اور سوال نہ کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔
اسی طرح ہم نے چوپایوں کو تمہارے ماتحت کر رکھا ہے تاکہ تم شکرگزاری کرو۔
معلوم ہوا کہ قربانی کے گوشت کو خود بھی کھاؤ اور غریبوں، محتاجوں، سوالیوں کو بھی کھلاؤ۔
قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے چاہیئے۔
ایک حصہ اپنے لیے، ایک حصہ دوست واحباب کے لیے اور ایک حصہ غرباء اور مساکین کے لیے۔
(ابن کثیر)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5574
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5574
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ قربانی کا گوشت صرف تین دن تک استعمال کرتے تھے اور جب دن ختم ہو جاتے تھے تو قربانی کا گوشت استعمال نہ کرتے بلکہ زیتون کے تیل سے روٹی کھاتے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں وہ حدیث نہیں پہنچی جس میں اس پابندی کو اٹھا لینے کا ذکر ہے، اگر انہیں اس کا علم ہوتا تو اس قدر تکلف نہ کرتے۔
(2)
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قربانی کے گوشت اور ہدی کے گوشت کو ایک ہی درجے میں رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ حدیث کے آخر میں ہدی کے گوشت کا ذکر ہے جبکہ آغاز حدیث میں قربانی کے گوشت کا بیان تھا۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 37/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5574