Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
دو جھنمیوں کا تذکرہ
حدیث نمبر: 5605
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ تَعَالَى: أَخْرِجُوهُمَا. فَقَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا. قَالَ: فَإِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا. فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: لَكَ رَجَاؤُكَ. فَيُدْخَلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں جانے والوں میں سے دو آدمی بہت زور سے آہ و بکا کر رہے ہوں گے، رب تعالیٰ فرمائے گا: ان دونوں کو نکالو، وہ انہیں فرمائے گا: تم کس وجہ سے زور زور سے چیخ رہے ہو؟ وہ عرض کریں گے، ہم نے یہ اس لیے کیا ہے تا کہ آپ ہم پر رحم فرمائیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے لیے میری رحمت یہی ہے کہ تم چلے جاؤ اور تم جہنم میں جہاں تھے اپنے آپ کو وہیں ڈال دو، ان میں سے ایک اپنے آپ کو (جہنم میں) ڈال لے گا، اللہ اس کو اس پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دے گا، جبکہ دوسرا کھڑا رہے گا، اور وہ اپنے آپ کو (جہنم میں) نہیں ڈالے گا، رب تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کس چیز نے تجھے اپنے آپ کو جہنم میں ڈالنے سے منع کیا جیسا کہ تیرے ساتھی نے (اپنے آپ کو) ڈال لیا؟ وہ عرض کرے گا: رب جی! میں امید کرتا ہوں کہ تو مجھے وہاں نہیں بھیجے گا جہاں سے تو نے مجھے نکال لیا تھا، رب تعالیٰ اسے فرمائے گا: تمہارے لیے تمہاری امید کے مطابق عطا کر دیا گیا، وہ دونوں اللہ کی رحمت سے اکٹھے ہی جنت میں داخل کیے جائیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2599 وقال: ضعيف إلخ)
٭ رشدين و الإفريقي ضعيفان.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف