Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
پُل صراط کا بیان
حدیث نمبر: 5581
وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ غَيْرَ كَشْفِ السَّاقِ وَقَالَ: يُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ الرُّسُلُ وَكَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ. وَفِي جهنمَ كلاليب مثلُ شوك السعدان وَلَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَهُ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَمر الْمَلَائِكَة أَن يخرجُوا من يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الجنَّةِ والنارِ وَهُوَ آخرُ أهلِ النارِ دُخولاً الْجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ فَيَقُولُ: يَا رب اصرف وَجْهي عَن النَّار فَإِنَّهُ قد قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا. فَيَقُولُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَفْعَلْ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ؟ فَيَقُول: وَلَا وعزَّتكَ فيُعطي اللَّهَ مَا شاءَ اللَّهُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النارِ فإِذا أقبلَ بِهِ على الجنةِ وَرَأى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الجنةِ فَيَقُول الله تبَارك وَتَعَالَى: الْيَسْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ. فَيَقُولُ: فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتُ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ. فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَ ذَلِكَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَسَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ. فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ مِنْهُ فَإِذَا ضَحِكَ أَذِنَ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ. فَيَقُولُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ أُمْنِيَّتُهُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: تَمَنَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ: لَكَ ذَلِكَ ومثلُه معَه وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: قَالَ اللَّهُ: لَكَ ذلكَ وعشرةُ أمثالِه. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم روزِ قیامت اپنے رب کو دیکھیں گے؟ انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کا مفہوم بیان کیا، البتہ پنڈلی کھولنے کا ذکر نہیں کیا، اور فرمایا: جہنم کے دونوں کناروں پر پل قائم کیا جائے گا، تمام رسولوں سے پہلے میں اپنی امت کے ساتھ اس (پل) کو عبور کروں گا، اس دن صرف رسول ہی کلام کریں گے اور اس دن رسولوں کا کلام یہی ہو گا: اے اللہ! سلامتی عطا فرمانا، اے اللہ سلامتی عطا فرمانا، اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے، اور ان (آنکڑوں) کے طول و عرض کو صرف اللہ ہی جانتا ہے، وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے، چنانچہ ان میں سے ایسے بھی ہوں گے جو ہلاک ہو جائیں گے، اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہوں گے جو کاٹ ڈالے جائیں گے پھر (گرنے سے) بچ جائیں گے، حتی کہ جب اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا اور وہ جہنم سے نکالنے کا ارادہ فرمائے گا تو وہ جنہیں اس سے نکالنے کا ارادہ فرمائے گا وہ ایسے ہوں گے جو یہ گواہی دیتے ہوں گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ فرشتوں کو حکم فرمائے گا کہ اللہ کی عبادت کرنے والوں کو نکالیں، وہ انہیں نکالیں گے، اور وہ انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے، اور اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشانات (کی جگہ) کو کھائے، آگ انسان کے سجدوں کے نشانات کے سوا باقی تمام اعضاء کو کھا جائے گی، اور وہ آگ سے نکال لیے جائیں گے درآنحالیکہ وہ جل چکے ہوں گے پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا اور وہ ایسے نمودار ہوں گے جس طرح سیلابی مٹی سے دانہ اگ آتا ہے، جنت اور جہنم کے مابین ایک آدمی باقی رہ جائے گا، اور جنت میں داخل ہونے والا وہ آخری جہنمی ہو گا، اس کا چہرہ جہنم کی آگ کی طرف ہو گا، وہ عرض کرے گا: رب جی! میرا چہرہ جہنم سے دوسری طرف کر دے، (کیونکہ) اس کی بدبو نے مجھے اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس کے شعلوں نے مجھے جلا دیا ہے، رب تعالیٰ فرمائے گا: کیا ایسا تو نہیں کہ اگر میں نے یہ کر دیا تو تو اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز کا سوال کر دے، وہ عرض کرے گا: تیری عزت کی قسم! نہیں (کوئی اور سوال نہیں کروں گا)، وہ جو اللہ چاہے گا، اللہ کو عہد و میثاق دے گا تو اللہ اس کے چہرے کو آگ سے دوسری طرف پھیر دے گا، اور جب وہ جنت کی طرف منہ کر لے گا اور وہ اس کی رونق دیکھے گا تو جس قدر اللہ چاہے گا کہ وہ خاموش رہے تو وہ اس قدر خاموش رہے گا، پھر وہ عرض کرے گا: رب جی! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دے، اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو نے مجھ سے عہد و میثاق نہیں کیا تھا کہ تو اس سوال کے بعد کسی اور چیز کے متعلق سوال نہیں کرے گا؟ وہ عرض کرے گا: رب جی! میں تیری مخلوق کا سب سے زیادہ بد نصیب شخص نہ ہو جاؤں: چنانچہ وہ فرمائے گا: کیا ہو سکتا ہے کہ اگر میں تمہیں یہ عطا کر دوں تو تو اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کا مطالبہ کر دے؟ وہ عرض کرے گا: تیری عزت کی قسم! (ایسے) نہیں، میں اس کے علاوہ کسی اور چیز کا تجھ سے مطالبہ نہیں کروں گا، وہ اپنے رب کو، جو اللہ تعالیٰ چاہے گا عہد و میثاق دے گا، تو وہ اسے جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا، اور جب وہ اس کے دروازے پر پہنچ جائے گا، تو وہ اس کی تروتازگی، اور اس میں جو رونق و سرور دیکھے گا تو جس قدر اللہ چاہے گا کہ وہ خاموش رہے تو وہ خاموش رہے گا، پھر عرض کرے گا: رب جی! مجھے جنت میں داخل فرما دے، اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا: ابن آدم! تجھ پر افسوس ہے، تو کتنا بڑا وعدہ خلاف ہے! کیا تو نے عہد و میثاق نہیں دیا تھا کہ تو اس چیز کے علاوہ، جو میں نے تمہیں عطا کر دی، کوئی دوسری چیز کا مطالبہ نہیں کرے گا؟ وہ عرض کرے گا: رب جی! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب نہ بنا، وہ مسلسل دعا کرتا رہے گا حتی کہ اللہ اس کی وجہ سے ہنس دے گا، جب وہ ہنس دے گا تو وہ اسے دخولِ جنت کی اجازت فرما دے گا، اور فرمائے گا: تمنا کر، وہ تمنا کرے گا حتی کہ جب اس کی تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو فلاں فلاں چیز کی تمنا کر، اس کا رب اسے یاد دلائے گا، حتی کہ جب یہ سب تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ فرمائے گا، یہ (جو تو نے تمنا کی) تیرے لیے ہے اور اتنی ہی مزید اس کے ساتھ (تجھے عطا کی جاتی ہیں)۔ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: اللہ فرمائے گا: یہ (جو تو نے تمنا کی) تیرے لیے ہے اور اس کی مثل دس گنا مزید (عطا کی جاتی ہیں)۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (806) و مسلم (299/ 182)»

قال الشيخ الألباني: متفّق عَلَيْهِ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه