مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
اہل ایمان کی جہنم سے آزادی
حدیث نمبر: 5579
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَيَقُولُونَ: هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي سَعِيدٍ: فَيَقُولُ هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِهِ إِلَّا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ بِالسُّجُودِ وَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ اتِّقَاءً وَرِيَاءً إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ظَهْرَهُ طَبَقَةً وَاحِدَةً كُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ خَرَّ عَلَى قَفَاهُ ثُمَّ يُضْرَبُ الْجِسْرُ عَلَى جَهَنَّمَ وَتَحِلُّ الشَّفَاعَةُ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ فَيَمُرُّ الْمُؤْمِنُونَ كَطَرَفِ الْعَيْنِ وَكَالْبَرْقِ وَكَالرِّيحِ وَكَالطَّيْرِ وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُرْسَلٌ وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حَتَّى إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ أحد مِنْكُم بأشدَّ مُناشدةً فِي الْحق-قد تبين لَكُمْ-مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِلَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ فِي النَّارِ يَقُولُونَ رَبَّنَا كَانُوا يَصُومُونَ مَعَنَا وَيُصَلُّونَ وَيَحُجُّونَ فَيُقَالُ لَهُمْ: أَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ فَتُحَرَّمُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا مَا بَقِيَ فِيهَا أَحَدٌ مِمَّنْ أَمَرْتَنَا بِهِ. فَيَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وجدْتُم فِي قلبه مِثْقَال دنيار مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُ: ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ: رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا خَيِّرًا فَيَقُولُ اللَّهُ شُفِّعَتِ الْمَلَائِكَةُ وَشُفِّعَ النَّبِيُّونَ وَشُفِّعَ الْمُؤْمِنُونَ وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ فَيُخْرِجُ مِنْهَا قَوْمًا لَمْ يَعْمَلُوا خَيْرًا قَطُّ قَدْ عَادُوا حُمَمًا فَيُلْقِيهِمْ فِي نَهْرٍ فِي أَفْوَاهِ الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ: نَهْرُ الْحَيَاةِ فَيَخْرُجُونَ كَمَا تَخْرُجُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ فَيَخْرُجُونَ كَاللُّؤْلُؤِ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِمُ فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ: هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الرَّحْمَن أدخلهم الْجنَّة بِغَيْر عمل وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ فَيُقَالُ لَهُمْ لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمثله مَعَه. مُتَّفق عَلَيْهِ
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ”وہ کہیں گے جب تک ہمارا رب ہمارے پاس نہیں آتا تب تک ہماری یہی جگہ ہے، جب ہمارا رب آ جائے گا ہم اسے پہچان لیں گے۔ “ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ”وہ فرمائے گا: کیا تمہارے اور اس کے درمیان کوئی نشانی ہے جسے تم پہچانتے ہو؟ وہ عرض کریں گے: جی ہاں، وہ اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر وہ شخص جو اخلاص کے ساتھ سجدہ کرتا تھا اسے اللہ سجدے کی اجازت دے دے گا اور جو کسی خوف، ریا کاری کی خاطر سجدہ کیا کرتا تھا اللہ اس کی کمر کو تختہ بنا دے گا، جب وہ سجدہ کرنے کا ارادہ کرے گا تو وہ اپنی گدی کے بل گر جائے گا، اس کے بعد جہنم پر پل رکھا جائے گا اور سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی تمام (انبیا ؑ) کہیں گے: اے اللہ! سلامتی فرمانا، سلامتی فرمانا، مومن (اپنے اپنے اعمال کے مطابق) کچھ آنکھ جھپکنے کی طرح، کچھ ہوا کی رفتار کی طرح، کچھ پرندے کی اڑان کی طرح، کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح اور کچھ مختلف سواریوں کی رفتار کی طرح گزریں گے، کوئی تو صحیح سلامت نجات پا جائیں گے اور کسی کو جہنم کی آگ میں دھکیل دیا جائے گا۔ حتی کہ مومن جہنم کی آگ سے نجات پا جائیں گے، تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حق لینے کی خاطر تم سے زیادہ شدید مطالبہ کرنے والا کوئی نہیں ہو گا، جب انہیں روزِ قیامت اپنے بھائیوں کے حق کا پتہ چلے گا، جو کہ جہنم کی آگ میں ہوں گے، وہ کہیں گے، ہمارے رب! وہ ہمارے ساتھ روزے رکھا کرتے تھے، ہمارے ساتھ نمازیں پڑھا کرتے تھے اور وہ حج کیا کرتے تھے، انہیں کہا جائے گا: جن کو تم پہچانتے ہو انہیں نکال لو، ان کی صورتوں کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دیا جائے گا، وہ بہت سی مخلوق کو نکالیں گے، پھر وہ کہیں گے، ہمارے رب! جن کے متعلق تو نے ہمیں حکم دیا تھا ان میں سے کوئی ایک بھی باقی نہیں رہا، وہ فرمائے گا: دوبارہ جاؤ اور تم جس کے دل میں دینار کے برابر بھی خیر پاؤ، اس کو نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے، وہ پھر فرمائے گا: لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں نصف دینار کے برابر بھی خیر پاؤ تو اس کو نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے۔ وہ پھر فرمائے گا: لوٹ جاؤ اور تم جس کے دل میں ذرہ برابر خیر پاؤ، اسے نکال لاؤ، وہ بہت ساری مخلوق کو نکال لائیں گے، پھر وہ عرض کریں گے: ہمارے رب! ہم نے اس (جہنم) میں کسی اہل خیر کو نہیں چھوڑا، (سب کو نکال لیا ہے) تب اللہ فرمائے گا: فرشتوں نے سفارش کی، انبیا ؑ نے سفارش کی اور مومنوں نے سفارش کی صرف ارحم الراحمین ہی باقی رہ گیا ہے، وہ جہنمیوں کی ایک مٹھی بھرے گا اور وہ اس سے ایسے لوگوں کو نکالے گا جنہوں نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا ہو گا اور وہ کوئلہ بن چکے ہوں گے، وہ انہیں جنت کے دروازوں پر بہنے والی نہر میں ڈالے گا، اسے نہر حیات کہا جائے گا، وہ اس طرح نکلیں گے جس طرح دانہ سیلابی مٹی میں اگ آتا ہے، وہ موتیوں کی طرح نکلیں گے، ان کی گردنوں میں (علامت کے طور پر) ہار ہوں گے، اہل جنت کہیں گے: یہ رحمن (اللہ تعالیٰ) کے آزاد کردہ ہیں، اس نے انہیں بلا کسی عمل کے اور کسی نیکی کے جس کو انہوں نے آگے بھیجا ہو، جنت میں داخل فرمایا ہے، ان کے لیے کہا جائے گا: تمہارے لیے (جنت میں) وہ کچھ ہے جو تم نے (حد نظر تک) دیکھ لیا اور اس کے ساتھ اتنا اور۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7439) و مسلم (302/ 183)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه