مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
دیدار الٰہی
حدیث نمبر: 5578
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُنَاسًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ صَحْوًا لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ؟» قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: مَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لِيَتَّبِعْ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يعبد غيرالله مِنَ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ وَفَاجِرٍ أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ قَالَ: فَمَاذَا تَنْظُرُونَ؟ يَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَت تعبد. قَالُوا: ياربنا فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا أَفْقَرَ مَا كُنَّا إِلَيْهِم وَلم نصاحبهم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا روزِ قیامت ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، کیا دوپہر کے وقت، جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو سورج دیکھنے میں تم کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟ اور کیا چودھویں رات جب مطلع ابر آلود نہ ہو تو تم چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسی طرح تم روزِ قیامت اللہ کو دیکھنے میں تکلیف محسوس نہیں کرو گے، مگر جس قدر تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو۔ جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: ہر امت اپنے معبود کے پیچھے چلی جائے، اللہ کے علاوہ اصنام اور بتوں کی پوجا کرنے والے سارے کے سارے آگ میں گر جائیں گے حتی کہ جب صرف اللہ کی عبادت کرنے والے نیک اور فاجر قسم کے لوگ رہ جائیں گے تو رب العالمین ان کے پاس آئے گا، اور پوچھے گا، تم کس کا انتظار کر رہے ہو؟ ہر امت اپنے معبود کے پیچھے جا چکی ہے، وہ عرض کریں گے: رب جی! ہم نے دنیا میں ان سے علیحدگی اختیار کیے رکھی جبکہ ہم ان کے ضرورت مند تھے اور ہم ان کے ساتھ نہ رہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (806) و مسلم (229/ 182)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه