مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
آسان حساب کی دعا
حدیث نمبر: 5562
وَعَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ؟ قَالَ: «أَنْ يَنْظُرَ فِي كِتَابه فيتجاوز عَنْهُ إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَئِذٍ يَا عَائِشَة هلك» . رَوَاهُ أَحْمد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی کسی نماز میں یہ دعا ((اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا)) ”اے اللہ! میرا آسان حساب لینا۔ “ کرتے ہوئے سنا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(اس سے مراد یہ ہے کہ) (اللہ تعالیٰ) اس کے نامہ اعمال پر نظر ڈال کر اس سے درگزر فرمائے گا، کیونکہ عائشہ! اس روز جس کے حساب کی جانچ پڑتال کی گئی تو وہ مارا گیا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (6/ 48 ح 24719) [و صححه الحاکم (1/ 57) ووافقه الذهبي] و أصله متفق عليه (البخاري: 103، مسلم: 2876)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن