Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 5568
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ: أَنَّ ابْنَ خَبَّابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّه سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ يُحَدِّثُ:" أَنَّهُ كَانَ غَائِبًا فَقَدِمَ، فَقُدِّمَ إِلَيْهِ لَحْمٌ، قَالُوا: هَذَا مِنْ لَحْمِ ضَحَايَانَا، فَقَالَ: أَخِّرُوهُ، لَا أَذُوقُهُ، قَالَ: ثُمَّ قُمْتُ فَخَرَجْتُ حَتَّى آتِيَ أَخِي أَبَا قَتَادَةَ، وَكَانَ أَخَاهُ لِأُمِّهِ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے، انہیں ابن خزیمہ نے خبر دی، انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ وہ سفر میں تھے جب واپس آئے تو ان کے سامنے گوشت لایا گیا۔ کہا گیا کہ یہ ہماری قربانی کا گوشت ہے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے ہٹاؤ میں اسے نہیں چکھوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اٹھ گیا اور گھر سے باہر نکل کر اپنے بھائی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا وہ ماں کی طرف سے ان کے بھائی تھے اور بدر کی لڑائی میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ میں نے ان سے اس کا ذکر کیا اور انہوں نے کہا کہ تمہارے بعد حکم بدل گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5568 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5568  
حدیث حاشیہ:
جس کی تفصیل اگلی حدیث میں آ رہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5568   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5568  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں ابو قتادہ کا لفظ وہم معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی کا نام قتادہ ہے۔
ان دونوں کی والدہ انیسہ بنت ابی خارجہ ہیں جو بنو عدی قبیلے سے تھیں۔
(فتح الباري: 32/10) (2)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر کھڑے ہوئے اور فرمایا:
میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کرتا تھا تاکہ تم اسے لوگوں میں تقسیم کرو، اب میں تمہارے لیے اسے حلال کرتا ہوں، اس سے جب تک چاہو کھاؤ۔
(مسند أحمد: 15/4) (3)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے نویں سال ایک خاص سبب کی وجہ سے تین دن تک کھانے کی پابندی لگائی تھی جبکہ لوگوں کے پاس قربانیاں نہ تھیں تو آپ نے یہ گوشت ان لوگوں کو کھلانے کا حکم دیا جو قربانی نہیں کر سکتے تھے۔
اس کے بعد یہ پابندی ختم کر کے اس گوشت کے ذخیرہ کرنے کی اجازت دی۔
(فتح الباري: 33/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5568