Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
زمین روٹی کی طرح ہو جائے گی
حدیث نمبر: 5533
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَتَكَفَّأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السّفر نُزُلاً لِأَهْلِ الْجَنَّةِ» . فَأَتَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ: بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَلَا أُخبرُك بِنُزُلِ أهل الجنةِ يومَ القيامةِ؟ قَالَ: «بَلَى» . قَالَ: تَكُونُ الْأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَدَامِهِمْ؟ بَالَامٌ وَالنُّونُ. قَالُوا: وَمَا هَذَا؟ قَالَ: ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ ألفا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جسے الجبار (اللہ تعالیٰ) اہل جنت کی میزبانی کے لیے اپنے ہاتھ سے اس طرح الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی دوران سفر اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے۔ اتنے میں ایک یہودی آیا اور اس نے کہا: ابو القاسم! رحمن آپ پر برکت نازل فرمائے، کیا میں آپ کو روزِ قیامت اہل جنت کی میزبانی کے متعلق نہ بتاؤں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرور بتاؤ۔ اس نے کہا: زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور ہنسنے لگے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں، پھر اس (یہودی) نے کہا: کیا میں آپ کو ان کے سالن کے متعلق نہ بتاؤں؟ (اس نے خود ہی بتایا) بالام اور نون، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا چیز ہے؟ اس نے کہا: بیل اور مچھلی، ان دونوں کی کلیجی کے ساتھ، گوشت کا ٹکڑا جو کہ علیحدہ لٹک رہا ہوتا ہے، اس کے ساتھ ستر ہزار افراد کھائیں گے۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6520) و مسلم (30/ 2792)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه