مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
دجال کے ماں باپ کا ذکر
حدیث نمبر: 5503
وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يمْكث أَبُو الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ» . ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ: «أَبُوهُ طُوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُود. فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ؟ فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مجندل فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَكَشَفَ عَن رَأسه فَقَالَ: مَا قلتما: وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا ينَام قلبِي رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دجال کے والدین تیس سال تک (بے اولاد) رہیں گے اور ان کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہو گا، پھر ان کے ہاں لڑکا پیدا ہو گا جو کانا، بڑے دانتوں والا اور بہت ہی کم منافع پہنچانے والا ہو گا، اس کی آنکھیں سوئیں گی لیکن اس کا دل نہیں سوئے گا۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے والدین کے متعلق ہمیں تعارف کرایا، فرمایا: ”اس کا والد طویل القامت، پتلا ہو گا اور اس کی ناک لمبی ہو گی، اس کی والدہ موٹی لمبے ہاتھوں والی ہو گی۔ “ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے مدینہ میں یہودیوں کے ہاں ایک بچے کی ولادت کی خبر سنی تو میں اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ گئے حتی کہ ہم اس کے والدین کے پاس پہنچ گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو صفات بیان کی تھیں وہ ان میں موجود تھیں، ہم نے ان سے کہا: کیا تمہارا کوئی بچہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہم تیس سال تک (بے اولاد) رہے، اور ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہوا، پھر ہمارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جو کانا، لمبے دانتوں والا اور انتہائی کم نفع مند ہے، اس کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن اس کا دل نہیں سوتا۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم ان دونوں کے پاس سے نکلے تو وہ ایک چادر میں لپٹا ہوا دھوپ میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور اس کی آواز پست تھی، اس نے اپنے سر سے کپڑا اٹھایا تو یہ کہا: تم دونوں نے یہ کیا کہا تھا؟ ہم نے کہا: ہم نے جو کہا تھا کیا تو نے اسے سن لیا تھا؟ اس نے کہا: ہاں، میری آنکھیں سوتی ہیں جبکہ میرا دل نہیں سوتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2248 و قال: حسن غريب)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف