مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
ابن صیاد تو کیا دیکھتا ہے
حدیث نمبر: 5495
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَقِيَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ-يَعْنِي ابْنَ صَيَّادٍ-فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟» فَقَالَ هُوَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ مَاذَا تَرَى؟» قَالَ: أَرَى عَرْشًا عَلَى الْمَاءُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ وَمَا تَرَى؟» قَالَ: أَرَى صَادِقَيْنِ وَكَاذِبًا أَوْ كَاذِبَيْنِ وَصَادِقًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لُبِسَ عَلَيْهِ فَدَعُوهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ مدینے کے کسی راستے میں اس (ابن صیاد) سے ملے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ جواب میں اس نے کہا کہ کیا آپ گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۔ “ تو کیا دیکھتا ہے؟“ اس نے کہا: میں تخت کو پانی پر دیکھتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو شیطان کا تخت سمندر پر دیکھتا ہے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو (اس کے علاوہ اور) کیا دیکھتا ہے؟“ اس نے کہا: دو سچے اور ایک جھوٹا دیکھتا ہوں یا دو جھوٹے اور ایک سچا دیکھتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر معاملہ مشتبہ کر دیا گیا ہے، تم اسے چھوڑ دو۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (87/ 2925)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح