مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
دجال مدینہ طیبہ میں دخل نہیں ہو سکے گا
حدیث نمبر: 5479
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لَا فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دجال آئے گا اور اس کے لیے مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا حرام ہے، چنانچہ وہ مدینہ کے قریب شور والی زمین پر پڑاؤ ڈالے گا، پھر ایک آدمی اس کے پاس جائے گا جو کہ (اس وقت) سب سے بہترین شخص ہو گا، وہ کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا تھا۔ دجال کہے گا: مجھے بتاؤ اگر میں اس کو قتل کر دوں، پھر اسے زندہ کر دوں تو کیا تم میرے معاملے میں شک کرو گے؟ وہ کہیں گے نہیں، وہ اس کو قتل کرے گا، پھر اسے زندہ کر دے گا تو وہ کہے گا: اللہ کی قسم! تیرے متعلق مجھے آج پہلے سے زیادہ بصیرت حاصل ہو گئی ہے، پھر دجال اسے قتل کرنا چاہے گا، لیکن وہ اس (کے قتل کرنے) پر قادر نہیں ہو سکے گا۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1882) و مسلم (112/ 2938)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه