Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں تڈّیوں کے کم ہو جانے کا ذکر
حدیث نمبر: 5463
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: فُقِدَ الْجَرَادُ فِي سَنَةٍ مِنْ سِنِي عُمَرَ الَّتِي تُوُفِّيَ فِيهَا فَاهْتَمَّ بِذَلِكَ هَمًّا شَدِيدًا فَبَعَثَ إِلَى الْيمن رَاكِبًا وراكبا إِلَى الْعرق وَرَاكِبًا إِلَى الشَّامِ يَسْأَلُ عَنِ الْجَرَادِ هَلْ أُرِيَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَتَاهُ الرَّاكِبُ الَّذِي مِنْ قبل الْيمن بقبضة فنثرهابين يَدَيْهِ فَلَمَّا رَآهَا عُمَرُ كَبَّرَ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ أَلْفَ أُمَّةٍ سِتُّمِائَةٍ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ وَأَرْبَعُمِائَةٍ فِي الْبَرِّ فَإِنَّ أَوَّلَ هَلَاكِ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْجَرَادُ فَإِذَا هَلَكَ الْجَرَادُ تَتَابَعَتِ الْأُمَمُ كَنِظَامِ السِّلْكِ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» شُعَبِ الْإِيمَانِ
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت کے اس سال جس سال عمر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی، ٹڈی معدوم ہو گئی تو اس سے وہ بہت غمگین ہو گئے، انہوں نے ایک سوار یمن کی طرف، ایک عراق کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف بھیجا تا کہ وہ ٹڈی کے متعلق دریافت کریں کہ آیا وہ کہیں نظر آئی ہے، یمن کی طرف سے سوار مٹھی میں ٹڈیاں لے کر آیا اور انہیں آپ (عمر رضی اللہ عنہ) کے سامنے پھیلا دیا، جب انہوں نے انہیں دیکھا تو (خوشی سے) نعرہ تکبیر بلند کیا، اور فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ عزوجل نے ہزار قسم کے حیوان پیدا فرمائے، ان میں سے چھ سو سمندر میں ہیں، اور چار سو خشکی میں، اور ان میں سے سب سے پہلے ٹڈیاں ہلاک ہوں گی، جب ٹڈیاں ہلاک ہو جائیں گی تو اس کے بعد ہار کی ڈوری ٹوٹنے کے بعد موتیوں کے گرنے کی طرح باقی امتیں (اقسام) ہلاک ہوں گی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10132. 10133، نسخة محققة: 9659. 9660)
٭ فيه عيسي بن شبيب وھو محمد بن عيسي الھلالي العبدي: ضعيف جدًا ضعفه الجمھور و الراوي عنه شيخ وھو عبيد بن واقد القيسي: ضعيف.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف