مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
شام کا لشکر مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا
حدیث نمبر: 5456
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلى مكةَ فيأتيه الناسُ من أهل مَكَّة فيخرجوه وَهُوَ كَارِه فيبايعونه بَين الرُّكْن وَالْمقَام يبْعَث إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنَ الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعَثُ كلب وَيعْمل النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ فِي الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسلمُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بادشاہ کی موت کے وقت اختلاف ہو جائے گا، اہل مدینہ سے ایک آدمی نکل کر مکہ کی طرف بھاگ کھڑا ہو گا، اہل مکہ سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے تو وہ اسے (اس کے گھر سے) باہر لائیں گے، وہ ناپسند کرتا ہو گا، لیکن وہ رکن (حجرِ اسود) اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے، شام کی طرف سے (اس سے لڑنے کے لیے) اس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا، لیکن اس لشکر کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا، جب لوگ یہ صورتِ حال دیکھیں گے تو شام کے ابدال (عبادت گزار) اور اعراق کے بہترین اشخاص اس کے پاس آئیں گے تو وہ اس کی بیعت کر لیں گے، پھر قریش سے ایک آدمی ظاہر ہو گا جس کے ننہال کلب قبیلے سے ہوں گے، وہ (کلبی) ان (بیعت کرنے والوں) کی طرف ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ (بیعت کرنے والے) ان پر غالب آ جائیں گے، اور یہ کلب کا لشکر ہو گا، اور وہ (مہدی) ان میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کریں گے، اسلام زمین پر ثابت و قائم ہو جائے گا، وہ سات سال رہیں گے، پھر وفات پا جائیں گے، اور مسلمان ان کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4286)
٭ قتادة مدلس و عنعن.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف