مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
بصرہ کی ایک مسجد کا ذکر
حدیث نمبر: 5434
وَعَن صَالح بن دِرْهَم يَقُولُ: انْطَلَقْنَا حَاجِّينَ فَإِذَا رَجُلٌ فَقَالَ لَنَا: إِلَى جَنْبِكُمْ قَرْيَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْأُبُلَّةُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: مَنْ يَضْمَنُ لِي مِنْكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ لِي فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا وَيَقُولُ هَذِهِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ؟ سَمِعْتُ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ مِنْ مَسْجِدِ الْعَشَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ لَا يَقُومُ مَعَ شُهَدَاءِ بَدْرٍ غَيْرُهُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ: هَذَا الْمَسْجِدُ مِمَّا يَلِي النَّهْرَ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي الدَّرْدَاءِ: «إِنَّ فُسْطَاطَ الْمُسْلِمِينَ» فِي بَابِ: «ذِكْرِ الْيَمَنِ وَالشَّامِ» . إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
صالح بن درہم بیان کرتے ہیں، ہم حج کے لیے روانہ ہوئے، تو ایک آدمی نے ہمیں کہا: تمہارے پاس ایک بستی ہے جسے ابلہ کہا جاتا ہے؟ ہم نے کہا: ہاں! اس نے کہا: تم میں سے کون مجھے ضمانت دیتا ہے کہ وہ میری خاطر مسجد عشار میں دو یا چار رکعتیں پڑھے گا، اور وہ کہے گا کہ یہ (رکعتیں) ابوہریرہ کے لیے ہیں، میں نے اپنے دوست ابو القاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بے شک اللہ عزوجل روز قیامت مسجد عشار سے شہداء اٹھائے گا، ان کے علاوہ شہدائے بدر کے ساتھ کوئی اور کھڑا نہیں ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا: یہ مسجد نہر کے کنارے واقع ہے، اور ہم ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”کہ مسلمانوں کے خیمے ......“ باب ذکر الیمن و الشام میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4308)
٭ فيه إبراهيم بن صالح ضعفه الدارقطني و الجمھور.
حديث أبي الدرداء تقدم (6272)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف