مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
امت مسلمہ میں سب سے پہلا فتنہ
حدیث نمبر: 5410
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قا ل: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعَوَاهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يبْعَث دجالون كذابون قريب مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَيظْهر الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولُ الَّذِي يعرضه عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ (لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا) وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يطْعمهَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ دو عظیم جماعتیں قتال کریں گی، ان کے مابین بڑی قتل و غارت ہو گی، اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا، اور تقریباً تیس دجال کذاب بھیجے جائیں گے، وہ سب یہی دعویٰ کریں گے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، اور علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلے کثرت سے آئیں گے، زمانہ (قیامت کا وقت) قریب آ جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے، قتل زیادہ ہوں گے، اور تم میں مال کی کثرت ہو جائے گی اور ریل پیل ہو جائے گی، مال والا خیال کرے گا کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا؟ اور یہاں تک کہ وہ اسے کسی کو دینے کی کوشش کرے گا تو وہ شخص، جسے وہ پیش کش کرے گا، کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں، اور لوگ بڑی بڑی عمارتوں کے متعلق باہم فخر کریں گے، ایک آدمی دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش کہ اس کی جگہ میں ہوتا، اور سورج مغرب سے نکلے گا، جب وہ (اس طرف سے) طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو وہ سب ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی شخص کا ایمان اس کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا جو اس سے پہلے ایمان دار نہ ہو یا اس نے اپنے ایمان کی حالت میں اچھے کام نہ کیے ہوں۔ اور قیامت اس طرح اچانک قائم ہو گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان اپنا کپڑا پھیلا رکھا ہو گا لیکن وہ نہ تو خرید و فروخت کر سکیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے۔ اور ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ نکال چکا ہو گا لیکن وہ اسے کھ�� (پی) نہ سکا ہو گا اور قیامت قائم ہو گی کہ ایک شخص اپنے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا لیکن وہ اس سے پی نہیں سکے گا، اور قیامت قائم ہو گی کہ (ایک آدمی) نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھا لیا ہو گا لیکن وہ اسے کھا نہیں سکے گا۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7121) و مسلم (248/ 157)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه