Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
مال و دولت کی فراوانی کے باوجود عسرت کا وقت بہتر ہو گا
حدیث نمبر: 5366
وَعَن مُحَمَّد بن كَعْب الْقرظِيّ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالب قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَاطَّلَعَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَى لِلَّذِي كَانَ فِيهِ مِنَ النِّعْمَةِ وَالَّذِي هُوَ فِيهِ الْيَوْمَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ بِكُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُكُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ؟ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَى وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَكُمْ كَمَا تُسْتَرُ الْكَعْبَة؟» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُكْفَى الْمُؤْنَةَ. قَالَ: «لَا أَنْتُمُ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْكُمْ يَوْمَئِذٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں، مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جس نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا: انہوں نے فرمایا: ہم مسجد میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے ان پر صرف ایک ہی چادر تھی جس پر چمڑے کے پیوند لگے ہوئے تھے، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو آپ ان کی سابقہ نعمتوں والی حالت اور آج کی حالت کا فرق دیکھ کر رونے لگے، پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری حالت کیا ہو گی جب تم میں سے کوئی شخص دن کے پہلے پہر ایک جوڑا پہنے گا اور دن کے دوسرے پہر دوسرا جوڑا پہنے گا، ان کے دسترخوان پر ایک طشتری رکھی جائے گی اور دوسری اٹھائی جائے گی، اور تم اپنے گھروں کو (پردوں اور سجاوٹ کی چیزوں سے) اس طرح ڈھانپو گے جس طرح کعبہ کو (غلافوں کے ساتھ) ڈھانپا جاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس وقت ہم آج کی نسبت بہتر ہوں گے، ہم عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور ہم کام کاج سے فارغ کر دیے جائیں گے (ملازم کام کریں گے) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اس وقت کی نسبت آج تم بہتر ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2476 وقال: حسن غريب)
٭ فيه ’’من سمع‘‘ وھو مجھول.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف