مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
تم کو مجھ سے کون بچائے گا
حدیث نمبر: 5305
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ الْإِسْمَاعِيلِيِّ فِي «صَحِيحِهِ» فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: «اللَّهُ» فَسَقَطَ السيفُ من يَده فَأخذ السَّيْفَ فَقَالَ: «مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟» فَقَالَ: كُنْ خَيْرَ آخِذٍ. فَقَالَ: «تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ» . قَالَ: لَا وَلَكِنِّي أُعَاهِدُكَ عَلَى أَنْ لَا أُقَاتِلَكَ وَلَا أَكُونَ مَعَ قَوْمٍ يُقَاتِلُونَكَ فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَأَتَى أَصْحَابَهُ فَقَالَ: جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِ خَيْرِ النَّاسِ. هَكَذَا فِي «كتاب الْحميدِي» و «الرياض»
اور ابوبکر اسماعیلی نے اپنی صحیح میں یوں روایت کی ہے، اس نے کہا: تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ! تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلوار پکڑ کر فرمایا: ”تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟“ اس نے عرض کیا: آپ بہتر پکڑنے والے ہیں (یعنی معاف کر دیں)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ اس نے کہا: نہیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ عہد کرتا ہوں کہ میں آپ سے نہ تو قتال کروں گا اور نہ آپ سے قتال کرنے والوں کا ساتھ دوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا راستہ چھوڑ دیا (اسے جانے دیا)، وہ (اعرابی) اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور کہا: میں بہترین شخص کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں۔ کتاب الحمیدی اور ریاض الصالحین میں اسی طرح ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ النووی فی ریاض الصالحین و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، ذکره النووي في رياض الصالحين (78 بتحقيقي) ورواه البيھقي في دلائل النبوة (375/3. 376 من طريق الإسماعيلي به و لعله أسلم بعد کما يظھر من کلامه و من أجله ذکر في الصحابة.)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح