مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
مال کو احتیاط سے خرچ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 5291
وَعَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ كَانَ الْمَالُ فِيمَا مَضَى يُكْرَهُ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَهُوَ تُرْسُ الْمُؤْمِنِ وَقَالَ لَوْلَا هَذِهِ الدَّنَانِيرُ لَتَمَنْدَلَ بِنَا هَؤُلَاءِ الْمُلُوكُ وَقَالَ مَنْ كَانَ فِي يَدِهِ مِنْ هَذِهِ شَيْءٌ فَلْيُصْلِحْهُ فَإِنَّهُ زَمَانٌ إِنِ احْتَاجَ كَانَ أَوَّلَ مَنْ يَبْذُلُ دِينَهُ وَقَالَ: الْحَلَالُ لايحتمل السَّرف. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
سفیان ثوری ؒ بیان کرتے ہیں، ماضی میں مال ناپسندیدہ چیز تھی، جبکہ آج وہ مومن کی ڈھال ہے، اور فرمایا: اگر (ہمارے پاس) دینار نہ ہوتے تو یہ بادشاہ ہمیں بے وقعت سمجھتے، اور فرمایا: جس شخص کے ہاتھ میں مال ہو وہ اسے کارآمد بنائے (ضائع نہ کرے) کیونکہ یہ ایسا دور ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہوا تو وہ پہلا شخص ہو گا جو (حصول دنیا کے لیے) اپنا دین بیچ ڈالے گا، اور فرمایا: حلال فضول خرچی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ضعیف مردود، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف مردود، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 291 بعد 4098 بدون سند و لم أجده مسندًا)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف مردود