Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
لکڑیاں گاڑ کر موت کے بارے میں سمجھانا
حدیث نمبر: 5278
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَزَ عُودًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَآخَرَ إِلَى جَنْبِهِ وَآخَرَ أَبْعَدَ مِنْهُ. فَقَالَ: «أَتُدْرُونَ مَا هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا الْأَجَلُ» أُرَاهُ قَالَ: «وَهَذَا الْأَمَلُ فَيَتَعَاطَى الْأَمَلَ فَلَحِقَهُ الْأَجَلُ دُونَ الْأَمَلِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے ایک لکڑی گاڑی، ایک اس کے پہلو میں اور ایک اس کے دور گاڑی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ انسان ہے اور یہ اجل ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آرزوئیں ہیں، وہ آرزوئیں حاصل کرنے کے لیے کوشش کرتا ہے تو اس کی آرزو کے پورا ہونے سے پہلے اسے موت آ جاتی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 285 ح 4091) [و أحمد (18/3 ح 11149)]»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن