مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
کوئی شام ایسی نہیں جس میں ایک صاع گندم ہو
حدیث نمبر: 5239
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ مَشَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ وَلَقَدْ رَهَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْعًا لَهُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ يَهُودِيٍّ وَأَخَذَ مِنْهُ شَعِيرًا لِأَهْلِهِ وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَا أَمْسَى عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ بُرٍّ وَلَا صَاعُ حَبٍّ وَإِنَّ عِنْدَهُ لَتِسْعُ نِسْوَةٍ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جو کی روٹی اور رنگت بدلی ہوئی چربی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف گئے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے پاس گروی تھی، آپ نے اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جَو لیے تھے، اور میں (راوی) نے انس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں شام کے وقت نہ ایک صاع گندم ہوتی تھی اور نہ ایک صاع کوئی اور اناج ہوتا تھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (5414)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح