مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
سب سے اچھا کون؟
حدیث نمبر: 5221
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «كُلُّ مَخمومُ الْقلب صَدُوق اللِّسَان» . قَالُوا: صدزق اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ؟ قَالَ: «هُوَ النَّقِيُّ التَّقِيُّ لَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَا بَغْيَ وَلَا غِلَّ وَلَا حَسَدَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا، کون سا آدمی سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر صاف دل، راست گو۔ “ صحابہ نے عرض کیا، ہم راست گو کے متعلق تو جانتے ہیں، صاف دل سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ صاف و پاک جس پر کوئی گناہ ہے نہ کوئی ظلم اور نہ ہی کوئی کینہ و حسد۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه ابن ماجه (4216) و البيھقي في شعب الإيمان (6604)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح