مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
کم مال جو کفایت کرے بہتر ہے
حدیث نمبر: 5218
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ إِلَّا وَبِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ الْخَلَائِقَ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى «رَوَاهُمَا أَبُو نُعَيْمٍ فِي» الْحِلْية
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں کناروں پر دو فرشتے آواز دیتے ہیں، وہ جنوں اور انسانوں کے سوا ساری مخلوق کو (اپنی آواز) سناتے ہیں: لوگو! اپنے رب کی طرف آؤ، جو (مال) تھوڑا اور کافی ہو وہ اس (مال) سے بہتر ہے جو زیادہ ہو اور (اللہ کی یاد سے) غافل کر دے۔ “ دونوں احادیث کو ابونعیم نے الحلیہ میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو نعيم في حلية الأولياء (1/ 226) [و أحمد (5/ 197 ح 22064)]
٭ قتادة مدلس و عنعن و مع ذلک صححه ابن حبان (الموارد: 814، 2476) و الحاکم (2/ 444. 445) ووافقه الذھبي (!) و حديث البخاري (1442) و مسلم (1010) يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف