مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
تمام بھلائیاں جنت میں اور تمام برائیاں دوزخ میں
حدیث نمبر: 5216
وَعَنْ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: «أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا عَرَضٌ حَاضِرٌ يَأْكُلُ مِنْهُ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ أَلا وَإِن الآحرة أَجَلٌ صَادِقٌ وَيَقْضِي فِيهَا مَلِكٌ قَادِرٌ أَلَا وَإِنَّ الْخَيْرَ كُلَّهُ بِحَذَافِيرِهِ فِي الْجَنَّةِ أَلَا وَإِنَّ الشَّرَّ كُلَّهُ بِحَذَافِيرِهِ فِي النَّارِ أَلَا فَاعْمَلُوا وَأَنْتُمْ مِنَ اللَّهِ عَلَى حَذَرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مَعْرُوضُونَ عَلَى أَعْمَالِكُمْ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شرا يره» . للشَّافِعِيّ
عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبے میں فرمایا: ”سن لو! دنیا ایک حاضر مال ہے، نیک بھی اس سے کھاتا ہے اور فاجر بھی، سن لو! آخرت ایک اٹل حقیقت ہے، اس وقت قادر مطلق بادشاہ (نیک و فاجر کے درمیان) فیصلہ کرے گا، سن لو! خیر مکمل طور پر جنت میں ہے اور سن لو! شر مکمل طور پر جہنم میں ہے، اور سن لو! عمل کرتے رہو، تم اللہ کی طرف سے (وقوع شر کے خوف سے) ڈرتے رہو، اور جان لو کہ تمہیں تمہارے اعمال پر پیش کیا جائے گا، جس شخص نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔ “ امام شافعی نے اسے روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الشافعی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الشافعي في الأم (1/ 202)
٭ فيه إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي: متروک و السند مرسل.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا