مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
دنیاوی مال و دولت پر فخر کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی
حدیث نمبر: 5207
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَوَجْهُهُ مِثْلُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ. وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا مُكَاثِرًا مفاخرا مرائيا لَقِي الله وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَأَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْية»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے حلال طریقے سے، مانگنے سے بچنے کے لیے، اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کے لیے اور اپنے پڑوسی پر مہربانی کرنے کے لیے دنیا طلب کی تو وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو اس کا چہرہ چودہویں رات کے چاند کی طرح (چمکتا) ہو گا۔ اور جس شخص نے حلال طریقے سے، مال میں اضافہ کرنے کے لیے، باہم فخر کرنے کے لیے اور ریاکاری کے لیے دنیا طلب کی تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10374. 10375، نسخة محققة: 9889. 9890) و أبو نعيم في حلية الأولياء (8/ 215) [و عبد بن حميد في المنتخب من المسند (1433)]
٭ مکحول لم يسمع من أبي ھريرة رضي الله عنه و في السند الآخر رجل (مجھول) و في السندين علل أخري.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف