Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
برائی سے روکنے میں ہی عافیت ہے
حدیث نمبر: 5138
وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: مثلُ المدهنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا مَثَلُ قَوْمٍ استهمواسفينة فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلَاهَا فَكَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّ بِالْمَاءِ عَلَى الَّذِينَ فِي أَعْلَاهَا فَتَأَذَّوْا بِهِ فَأَخَذَ فَأْسًا فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: مَالك؟ قَالَ: تَأَذَّيْتُمْ بِي وَلَا بُدَّ لِي مِنَ الْمَاءِ. فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ وَإِنْ تَرَكُوهُ أَهْلَكُوهُ وَأَهْلَكُوا أَنْفُسَهُمْ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی حدود (قائم کرنے) میں سستی کرنے والے اور ان میں مبتلا ہونے والے شخص کی مثال اس قوم کی مثل ہے جنہوں نے ایک کشتی (میں سوار ہونے) کے متعلق قرعہ اندازی کی تو ان میں سے بعض اس کی نچلی منزل پر اور بعض بالائی منزل پر بیٹھ گئے، جو نچلی منزل میں تھے وہ پانی لینے کے لیے بالائی منزل والوں کے اوپر سے گزرتے، جس سے اوپر والے تکلیف محسوس کرتے، لہذا نچلی منزل والوں نے کلہاڑا پکڑا اور کشتی کے نچلے حصے میں سوراخ کرنے لگے، چنانچہ اوپر والے ان کے پاس آئے اور پوچھا: تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے جواب دیا کہ (ہمارے اوپر جانے سے) تمہیں تکلیف ہوتی ہے اور پانی بھی ہماری مجبوری ہے، اگر اوپر والوں نے اس کے ہاتھ روک لیے تو وہ اسے بھی بچا لیں گے اور اپنے آپ کو بھی بچا لیں گے، اور اگر اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دیں گے تو وہ اسے بھی ہلاک کر دیں گے اور اپنے آپ کو بھی ہلاک کر لیں گے۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6286)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح