مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو نصیحت
حدیث نمبر: 5130
وَعَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنِ اكْتُبِي إِلَيَّ كِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُكْثِرِي. فَكَتَبَتْ: سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «من التمَس رضى الله بسخط النَّاس كفاهُ اللَّهُ مؤونة النَّاس وَمن التمس رضى النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ» وَالسَّلَام عَلَيْك. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا کہ آپ اختصار کے ساتھ مجھے وصیت لکھیں، چنانچہ انہوں نے لکھا: سلام علیک! امابعد! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص لوگوں کی ناراضی کے بدلے میں اللہ کی رضا تلاش کرتا ہے تو اللہ اسے لوگوں کے شر سے کافی ہو جاتا ہے، اور جو شخص اللہ کی ناراضی کے بدلے میں لوگوں کی خوشی تلاش کرتا ہے تو اللہ اسے لوگوں کے سپرد کر دیتا ہے۔ “ والسلام علیک! سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2414)
٭ رجل من أھل المدينة مجھول و روي ابن حبان (الإحسان: 277) عن عائشة رضي الله عنھا أن رسول الله ﷺ قال:
((من أرضي الناس بسخط الله کفاه الله و من أسخط الله برضا الناس و کله الله إلي الناس.)) وسنده صحيح و رواه أحمد في الزھد (ص 164 ح 908) عن عائشة موقوفًا وسنده صحيح و حديث ابن حبان و أحمد يغني عن حديث الترمذي.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف