مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
تواضع اور تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 5119
وَعَن عمر قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ تَوَاضَعُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَوَاضَعَ لِلَّهِ رَفَعَهُ اللَّهُ فَهُوَ فِي نَفْسِهِ صَغِيرٌ وَفِي أَعْيُنِ النَّاسِ عَظِيمٌ وَمَنْ تَكَبَّرَ وَضَعَهُ اللَّهُ فَهُوَ فِي أَعْيُنِ النَّاسِ صَغِيرٌ وَفِي نَفْسِهِ كَبِيرٌ حَتَّى لَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِمْ مِنْ كَلْبٍ أَوْ خنزيرٍ»
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے منبر پر فرمایا: لوگو! تواضع اختیار کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ اسے رفعت عطا کرتا ہے، وہ خود کو اپنی نظروں میں تو چھوٹا خیال کرتا ہے جبکہ لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوتا ہے، اور جو شخص تکبر کرتا ہے، اللہ اسے پستی کا شکار کر دیتا ہے، وہ لوگوں کی نگاہوں میں چھوٹا ہوتا ہے جبکہ وہ اپنے آپ کو بڑا تصور کرتا ہے، حتیٰ کہ وہ ان کے نزدیک کتے یا خنزیر سے بھی ذلیل و حقیر ہوتا ہے۔ “ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8140، نسخة محققة: 7790)
٭ فيه محمد بن يونس الکديمي و سعيد بن سلام العطار کذابان و علل أخري.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع