مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
بدترین بندے کا بیان
حدیث نمبر: 5115
وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَخَيَّلَ وَاخْتَالَ وَنَسِيَ الْكَبِيرَ الْمُتَعَالِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَجَبَّرَ وَاعْتَدَى وَنَسِيَ الْجَبَّارَ الْأَعْلَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ سَهَى وَلَهَى وَنَسِيَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ عَتَى وَطَغَى وَنَسِيَ الْمُبْتَدَأَ وَالْمُنْتَهَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدُّنْيَا بِالدِّينِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بِالشُّبَهَاتِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ طَمَعٌ يَقُودُهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ هَوًى يُضِلُّهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ رَغَبٌ يُذِلُّهُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . وَقَالَا: لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ أَيْضًا: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”برا ہے وہ بندہ جس نے تکبر کیا اور اس بڑی بلند ذات (اللہ تعالیٰ) کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جس نے ظلم و زیادتی کی اور وہ غالب و اعلیٰ ذات کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جو بھول گیا، کھیل کود میں مشغول رہا اور وہ قبروں اور اپنے بوسیدہ ہونے کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جس نے تکبر کیا اور سرکشی کی اور وہ (اپنے) آغاز و انجام کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جو دین کے بدلے دنیا طلب کرتا ہے، برا ہے وہ بندہ جو شبہات کے ذریعے دین کو خراب کرتا ہے، بدترین وہ بندہ ہے جسے طمع و حرص کھینچ لے جاتی ہے، برا ہے وہ بندہ کہ خواہش اسے گمراہ کر دیتی ہے، برا ہے وہ بندہ جسے دنیا کی رغبت ذلیل کر دیتی ہے۔ “ ترمذی، بیہقی فی شعب الایمان، دونوں نے فرمایا: اس کی سند قوی نہیں، اور امام ترمذی نے یہ بھی فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2448) و البيھقي في شعب الإيمان (8181)
٭ فيه زيد الخثعمي: مجھول و ھاشم بن سعيد الکوفي: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف